جو میں نے دیکھا سنا اور سمجھا
سوفیصدسچااور نرالاخواب! شیخ الوظائف نے بتایا
روزہ نسلوں سے فاقے مٹاتا ہے!
میرے حضرت میرے شیخ رحمۃ اللہ علیہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ اگر آپ کو اپنے رزق پر شک ہے ہلکا سا بھی‘ تو آپ کبھی بھی اپنے اس رزق سے روزہ نہ رکھیں‘ کیونکہ روزہ پاک ہے اور پاک رزق پاک عبادت کے لیے ہی چاہیے۔ یہ بات میں کافی عرصہ سے بتا رہا ہوں اور مسلسل سنا رہا ہوں‘ جس نے بھی آج تک اس پر عمل کیا وہ کبھی ناکام نہیں ہوا اور جس نے عمل نہیں کیا اس کو روزہ کا وہ کمال نہیں ملا جو کہ مطلوب ہے‘روزہ نسلوں سے فاقہ مٹاتا ہے‘ کتنے اولیاء کرام جنہوں نے کبھی روزے نہیں چھوڑے آج ان کی نسلیں سجادہ نشین‘ گدی نشین یا آستانوں کے پیروں کے نام سے تخت‘ بخت‘ بادشاہی اور رزق کشادہ کھارہے ہیں۔
کوئی بندہ روزہ رکھے اور اس کی نسلوں میں فقر ہو‘ فاقہ ہو‘ تنگدستی ہو‘ فقیری ہو‘ کائنات میں آج تک یہ منظرکبھی نہیں دیکھا کیونکہ اللہ کےلیے بھوکا رہنے والا کبھی فاقوں میں نہیں آتا اور اللہ تعالیٰ کے لیے پیاسا رہنے والا کبھی اپنے لیے اور اپنی نسلوں کے لیے دکھ تکالیف‘ پیاس اور بھوک نہیں لیتا۔ روزہ واحد ایک ایسی عبادت ہے جس کا تعلق عشق سے ہے اور عشق بھی ایسا کہ ان دیکھا عشق‘ آپ چھپ چھپا کر کھانا کھارہے ہیں‘ پانی پی رہے‘ مشروب‘ دودھ‘ لیکویڈ لے رہے اور لوگوں کو کہہ رہے کہ آپ کا روزہ ہے‘ آپ کو سارے داد دیں گے کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں لیکن یہ بندے اور اللہ کا معاملہ ہے۔
آئیں! روزے کو رزق حلال سے رکھیں!
نماز نظر آتی ہے‘ تسبیح کرنا محسوس ہوتا ہے‘ حج کی عبادت کا اظہار ہوتا ہے‘ صدقہ‘ خیرات مال یا چیزیں بٹتی نظر آتی ہیں لیکن روزہ واحد عبادت ہے جس کا فاقہ‘ بھوک‘ تنگدستی‘ فقر اور سخت گرمیوں کی پیاس حدت اور شدت بندے اور اللہ کے درمیان معاملہ ہے اور یہ ایسا معاملہ ہے جو کبھی بھی اللہ کے ہاں بے حیثیت نہیں‘ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہے کہ میں کسی کے اجر کو ضائع نہیں کرتا اور اللہ پاک بہت کریم ہے کہ کسی کے اجر کوضائع نہیں فرماتے اور اس کا صلہ دنیا میں بھی دیتے ہیں اور آخرت میں بھی دیتے ہیں جس روزہ سے نسلوں کو فقر‘ تنگدستی‘ غربت اور فاقوں سے نجات ملے‘ اللہ سچا‘ اللہ کے وعدے سچے تو کیوں نہ اس روزے کو حلال رزق سےرکھا جائے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کسی ایسے بندے سے جتنی رقم آپ کے تیس روزوں میں خرچ ہونی ہے اندازاً اتنی رقم آپ اس بندے سےادھار لے لیں اور ادھار لے کر وہی خرچ کریں اور اپنی رقم سے وہی ادھار اس کو واپس کردیں۔
بے شمار تجربات میں سے ایک تجربہ
ایک صاحب مجھے اپنا تجربہ بتانے لگے یہ میں آپ کو بے شمار تجربات میں سے ایک تجربہ بتارہا ہوں:۔’’میں نے ایسا کیا کہ اپنے رزق کو کچھ مشکوک سمجھا اور تھا بھی‘ کسی ایسے بندے کو جس کو میںبذات خود جانتا تھا اس سے رقم ادھار لی اور رقم ادھار لینے کے بعد میں نے پورے رمضان میں خود بھی اور اپنے گھر والوں پر بھی خرچ کیا‘ ایک دن میں نے خواب دیکھا کہ اندھیرا ہے اور سخت اندھیرا ہے اور میرا راستہ بھی وہی ہے‘ میں نے اس اندھیرے سے نکل کر آگے اپنی منزل پر جانا ہے اور میں بہت بڑے کاروباری نظام کو لےکر چل رہا ہوں اور آگے اندھیرے کے بعد ایک منڈی ہے جہاں میں نے اپنا سودا بیچنا ہے اور مجھے خوف ہے کہ اس اندھیرے میں سے میں کیسے آگے نکل پاؤں گا‘ اسی خوف کو سامنے رکھتے ہوئے میں جھجک رہا ہوں حتیٰ کہ مجھے اتنا ڈر اور خوف دل میں بیٹھا کہ میں وہیں بیٹھ گیا اور اتنی گھبراہٹ ہوئی کہ میں بیہوش ہوجاتا ہوں‘ اچانک ایک صاحب آئے انہوں نے میرے کندھے دبانے شروع کیے‘ میرے سر کے بالوں کو سہلانا شروع کیا اور مجھے ہلکے ہلکے بولوں کے ساتھ تسلیاں دینا شروع کیں۔
آؤ میں تمہیں راستہ پار کرواتا ہوں!
مجھے ایک ڈھارس بندھی‘ ایک سہارا ملا‘ میں اعتماد سے اچانک کھڑا ہوا میں نے دیکھا اندھیرا ہے‘ وہ صاحب مجھے محسوس ہورہے ہیں لیکن سوفیصد نظر نہیں آرہے کیونکہ اندھیرا بہت خوفناک اور سخت تھا‘ مجھ سے کہنے لگے: آؤ میں تمہیں راستہ پار کرواتا ہوں‘ ان کے ہاتھ میں میرا ہاتھ آتے ہی اچانک روشنی ہوئی اور مجھے منزل نظر آنا شروع ہوگئی‘ میں ان کے ساتھ چلتا گیا اور قدم بڑھتے گئے‘ جتنا وہ چل رہے تھے اتنا روشنی اور سفیدی بڑھ رہی تھی‘ کچھ دیر چلنے کے بعد مجھے روشنی نظر آئی ایسے محسوس ہوا کہ وہ سخت اندھیرا یا سخت غار اور وہ خوفناک منظر ہٹ گیا‘ وہ مجھے چھوڑ کر جانے لگے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ مسکرا کر کہنےلگے: ماہ رمضان المبارک کے لیے وہ جو رزق حلال کی تو نے کوشش کی اور تو نے رزق حلال کے لیے ادھار لیا تھا میں وہی ہوں!
بس! ہر رمضان میں مجھے نہ چھوڑنا
تجھے دنیا کے ہر اندھیرے میں کبھی بھٹکنے نہیں دوں گا‘ چاہے وہ غربت‘ تنگدستی‘ قرض‘ بیماریاں‘ تکالیف‘ دنیا کا ہر کام تیرا میں کروں گا‘ تیرے ساتھ رہوں گا تو کبھی اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کرنا‘ بس ہر رمضان میں مجھے ساتھ لینا‘ میں حیرت سے یہ منظردیکھ رہا تھا‘ عجب حیرت ہوئی اور انوکھی کیفیت‘ مجھ سےبات کرکے وہ جانے لگا تو میں نے کہا: ’’آخرت‘‘ وہ ہلکا مسکرائے اور کہنے لگے: ’’آخرت میں تو مجھے پہلے پائے گا ابھی تو بعد میں آیا ہوں‘ بس! ہر رمضان میں مجھے نہ چھوڑنا اگر ساری زندگی رزق حلال کی کوشش کرتے رہو گے ‘تمہاری نسلوں میں بادشاہت‘ دولت‘ تخت‘ نصیب‘ مقدر‘ خوشیاں‘ خوشحالیاں‘ کامیابیاں‘ سدا بہار رہیں گی۔ میرا ہاتھ دبا کر کہنے لگے: کیا خیال ہے؟ اور پھر مجھے تھپکی دی اور واپس اسی اندھیرے میں گم ہوگئے اور میں حیرت سے دیکھتا رہ گیا۔ ‘‘
آئیں! رزق حلال کی سوفیصد کوشش کریں!
مجھ سے کہنے لگے: یہ کیا ہے؟ میں نےکہا اس کی تعبیر خود یہی الفاظ ہیں جو آپ کو واضح طور پر بتا دئیے گئے ہیں‘ بعض خواب حقیقتیں ہوتی ہیں اور سوفیصد حقیقتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے لیے کسی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آئیں! ہم بھی کوشش کریں کہ رمضان میں رزق حلال کا سامان کریں اور ابھی سے کریں اور ہر رمضان میں کریں کیا مزیدار بات ہوگی کہ اپنی پوری زندگی میں ہم رمضان کو اپنا ساتھی بنائیں یعنی پوری زندگی میں رزق حلال کی سوفیصد کوشش کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں